لاہور (قدرت روزنامہ) ساری خرابی تجزیے کی ہوتی ہے . تجزیہ ناقص ہوتو عمل بے ثمر .
اپنی ذات سے اوپر اٹھنا ہوتا ہے . وہ نہیں اٹھ سکتا . اب تک نہیں اٹھ سکا . اللہ اس کا حامی و ناصر ہو . عمران خان کا مسئلہ کیا ہے .بطورِ وزیرِ اعظم ، اب تک نامور کالم نگار ہارون الرشید اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ....... کوئی بڑی کامیابی کیوں حاصل نہ کر سکا؟ سب جانتے ہیں ، بس وہی ایک نہیں جانتا . پتہ پتہ ، بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے ، باغ تو سارا جانے ہے کرکٹ پر اپنی خود نوشت میں اس نے لکھا ہے کہ پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم میں ، سفارش سے شامل ہوا تھا ...اور نکال دیا گیا لیکن ہمت نہ ہاری . اس کا بائولنگ ایکشن ٹھیک نہیں تھا . اس کے باوجود آکسفرڈ یونیورسٹی میں کرکٹ ٹیم کا کپتان ہو گیا . تیس برس کے بعد ایوانِ وزیرِ اعظم اسلام آباد کی ایک تقریب میں برطانوی وزیرِ اعظم ٹونی بلئیر نے اس سے کہا:
اس وقت ہم بھی آکسفرڈ میں تھے لیکن آپ ہماری کیا پرواہ کرتے . بائولنگ ایکشن کیسے ٹھیک ہوا . جدوجہد تو ایسی کہ یونیورسٹی کی انتظامیہ نالاں تھی . ذمہ داریاں تیاگ کر مشق کرنے وہ لندن جایا کرتا . شاید اس لیے کہ بہتر کھلاڑیوں سے سیکھ سکے . اس کے باوجود معاملہ جوں کا توں رہا . پھر ایک عجیب واقعہ پیش آیا . جیسا کہ اس نے مجھے بتایا، ایک شب خواب میں اس نے خود کو ایک خاص انداز میں بائولنگ کرتے دیکھا. سو کر اٹھا تو جوش و جذبے سے بھرا ہوا کرکٹ گرائونڈ میں پہنچا، مسئلہ ختم.جوشِ کردار، جوشِ کردار. جوشِ کردار سے شمشیرِ سکندر کا طلوع کوہِ الوند ہوا جس کی حرارت سے گداز یہ محض ایک افسانہ ہے کہ لڑکپن ہی میں وہ ایک زبردست کرکٹر تھا. بالکل نہیں . (ش س م)
..ضرور پڑھیں: پاکستانی بچے کو اپنے بولنگ ایکشن کی تقلید کرتے دیکھ کر بھمرا کو ماضی یاد آگیا